ادویات سے الرجی ہے:جب سے بچہ پیدا ہوا ہے میری صحت گرتی جارہی ہے، چہرہ بالکل خراب ہوگیا ہے، دودھ پلانے سے بھی کمزوری ہوتی ہے، رطوبتوں کا اخراج بڑھ گیا ہے، مجھے دوائیوں سے الرجی ہے، دودھ بھی پورا نہیں اترتا، میرا بچہ چھ ماہ کا ہے، وہ بھی اکثر بھوکا رہتا ہے۔ (ر۔ف)
مشورہ:بی بی! یہ سب کچھ آپ کی جسمانی کمزوری کی وجہ سے ہورہا ہے، چلہ میں خواتین بہت کچھ کھاتی ہیں، گوند وغیرہ کھانے سے بھی صحت بہتر ہوتی ہے، لگتا ہے آپ نے کچھ نہیں کھایا، اب آپ اصلی شہد صبح دو چمچ ایک پیالہ گرم دودھ میں ملاکر پینا شروع کریں، بچے کیلئے آپ تھوڑا سا سہاگہ توے پر بھون لیں، بالکل سفید ہوجائے تو اتارکر سنبھال لیں، آدھا چمچ شہد میں چٹکی بھر سہاگہ ملاکر بچے کے مسوڑھوں پر ملیے، دانت آسانی سے نکلیں گے اور بچہ بھی صحت مند رہے گا، شہد میں بہت طاقت ہے۔ آپ ناشتے میں گیہوں کا دلیہ اورکیلے کھائیے، آپ کی صحت بہتر ہوجائے گی، چھ ماہ کے بچے کو آپ چاول، دلیہ، کیلا وغیرہ دے سکتی ہیں۔
ماضی کے گناہ:تیس سالہ خاتون کا آٹھ دس صفحات پر مشتمل خط آیا ہے، ماضی کی یادیں ان کیلئے عذاب بن گئی ہیں، سکول و کالج کی پڑھائی کے دوران لڑکوں سے آزادانہ ملنا جلنا رہنا، پھر ایک مشترکہ گھرانے میں شادی ہوگئی، میاں تعاون کرنے والے اچھے انسان ہیں مگر وہ ماضی میں سرزد ہوجانے والی غلطیوں پر دل ہی دل میں پشیمان رہنے لگی ہیں، کسی کام میں دل نہیں لگتا، ہر وقت مذہب کے بارے میں سوچتی ہیں، گھر والے ٹی وی دیکھتے ہیں، تو انہیں برا لگتا ہے، حجاب پر بھی سختی سے عملدرآمد کرتی ہیں، میاں خاموش طبع ہیں، مہینوں ان کا قرب بھی نہیں ملتا، بے حد پریشان ہیں اور کوئی حل چاہتی ہیں۔ (پوشیدہ)
مشورہ: محترمہ! ساری بات تربیت کی ہوتی ہے، میں بارہا اس بارے میں لکھ چکی ہوں، مائوں کو چاہئے کہ بچیوں کے ملنے والوں پر کڑی نظر رکھیں، ورنہ خرابیاں جنم لیتی ہیں، یہ خاتون سخت تھیں، ملنا جلنا رہا، مگر انہوں نے اپنے آپ کو حد میں رکھا، پھر بھی ان کا ضمیر ملامت کرتا ہے، کوئی اور لڑکی ہوتی تو سب کچھ گنواچکی ہوتی، کالج یونیورسٹی میں آپس میں ملنا جلنا معیوب نہیں سمجھا جاتا، حالانکہ جو بات غلط ہے وہ غلط ہے، یہ
اپنے شوہر کو بے پناہ چاہتی اور گھر میں مکمل اسلامی ماحول لانا چاہتی ہیں، اکثر بات کرتے ہوئے لہجہ سخت ہوجاتا ہے اور وہ اپنی بات غصے میں صحیح طریقے سے بیان نہیں کرسکتی ہیں، انہیں اپنے شوہر سے کوئی شکایت نہیں سوائے اس کے وہ چند لمحے ان کے ساتھ گزار سکیں۔ وہ بھی ذہنی دبائو اور کمزوری کا شکار ہیں، اس کیلئے آپ کسی اچھے طبیب سے رابطہ کرسکتی ہیں، رہی ساس نند کی ٹی وی دیکھنے کی بات تو آپ انہیں منع نہیں کرسکتیں، دبے الفاظ میں کہہ ضرور سکتی ہیں، یہ ان کا ذاتی مسئلہ ہے، اللہ تعالیٰ بڑا رحیم و کریم ہے وہ اپنے بندوں کے گناہ معاف فرمادیتا ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے پیارے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ ایک بندے نے بہت گناہ کئے اور پھر کہا’’ اے میرے رب! میں تیرا ہی گنہگار بندہ ہوں تو مجھے بخش دے۔ رب العزت نے فرمایا: میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا کوئی رب ضرور ہے جو گناہ معاف کرتا ہے اور گناہ کی وجہ سے سزا بھی دیتا ہے، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔ پھر وہ بندہ رکا رہا، جتنا اللہ نے چاہا اور پھر اس نے گناہ کیا او رب تعالیٰ سے عرض کیا، میرے رب میں نے دوبارہ گناہ کرلیا اسے بھی بخش دے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا کوئی رب ضرور ہے جو گناہ معاف کرتا ہے اور گناہوں کی وجہ سے سزا بھی دیتا ہے، پس میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔ پھر جب تک اللہ نے چاہا وہ رکا رہا، پھر تیسری بار گناہ کیا اور اللہ کے حضور عرض کیا: اے میرے رب میں نے پھر گناہ کرلیا تو مجھے بخش دے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا کوئی رب ضرور ہے جو گناہ معاف کرتا ہے اور گناہوں کی وجہ سے سزا بھی دیتا ہے، پس اب جو چاہے عمل کرے۔
بالکل پریشان نہ ہوں، گھر کی ذمہ داریاں نبھائیے، رہی بات شوہر کی سردمہری کی تو اپنا رویہ صحیح رکھیں، سب ٹھیک ہوجائے گا، ذہنی خلفشار پر قابو پائیے اور خوشگوار زندگی گزاریئے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اولاد کی نعمت سے نوازا ہے، ان پر بھرپور توجہ دیجئے۔
کمزور جسم:میری عمر چوبیس سال ہے، بہت دبلی پتلی ہوں، رشتے والے آتے ہیں، تو کمزور جسم دیکھ کر چلے جاتے ہیں، بہت دوائیاں کھائیں مگر موٹی نہیں ہوئی، آپ کے رسالہ کی قاری ہوں کیا آپ مجھے کوئی مشورہ دے سکتی ہیں؟ (م۔ع)
مشورہ: آپ نے یہ نہیں لکھا کہ آپ کیا کھاتی ہیں، آپ کم از کم چار کیلے روزانہ کھائیں یا ملک شیک پئیں، آج کل شکرقندی کا موسم ہے، دو کلو شکرقندی دھوکر چھیل کر اس کے باریک باریک گول قتلے کاٹ کر سکھالیں، اب ان کو پیس کر رکھیں، تین چار چمچ آٹا لے کر اصلی گھی میں ہلکاسا بھونئے، گھی زیادہ ڈالئے، اب چینی چار چمچ لے کر تھوڑے سے پانی میں پکائیے، یہ شیرہ شکر قندی میں ملائیے، بادام، پستہ اور ناریل بھی کاٹ کر ملائیے، صبح اس کا ناشتہ کریں، شکر قندی کا حلوہ بڑے مزے کا ہوتا ہے، جب تک شکر قندی نہ سوکھے آپ تازہ شکر قندی کو کدوکش کرکے گھی میں بھون کر میوہ چینی ملاکر کھائیے، چار پانچ ہفتہ کافی ہے اس سے زیادہ نہیں، ان شاء اللہ تعالیٰ جسم بھرنا شروع ہوجائے گا، خوراک اچھی رکھیں۔
میری بچی کے مسائل:میری بچی پانچ سال کی ہے، پیدائش کے وقت اس کے بال سیاہ تھے، اب عجیب سی مٹیالی رنگت کے ہیں، کنگھا کرتے ہوئے بال گرتے ہیں، سارے سر میں جوئیں بھی ہیں، بال گرنے سے سر کی جلد نظر آنے لگی ہے، جس سے بہت پریشان ہوں دوسری بات یہ کہ اس کے بازو پر بال نما رواں ہے جو برا لگتا ہے، اس کے متعلق ضرور لکھیں۔ (عالیہ نواز)
مشورہ: تلسی کے پودے ہر جگہ لگے ہوتے ہیں، آپ تلسی کے پتے منگوائیے، بے شک سکھاکر رکھ لیجئے، دو چمچ پسے ہوئے آملے اور ڈیڑھ چمچ تلسی کے پتوں کا سفوف کسی مٹی کے پیالے میں تھوڑا سا پانی ڈال کر رات کو بھگوئیے، صبح بالوں میں اچھی طرح لگائیے، بیس منٹ بعد سر دھوئیے اور باریک کنگھا کرکے تیل لگائیے۔ ایک پائو سرسوں کا تیل کڑاہی میں گرم کریں، مٹھی بھر نیم کے پتے ڈالیں، دو بڑے چمچ کلونجی ڈالیں، دو چمچ میتھی دانہ ڈال کر آپ ایک چقندر کے گول باریک قتلے کریں، ایک دو قتلے تیل میں ڈالیں، جل جائیں تو نکال کر دوسرے قتلے ڈالیں اور عمل یہ دہرائیں، ٹھنڈا ہونے کے بعد چھان کر رکھیں، سردھوکر بالوں میں یہ تیل لگادیجئے، تین چار ماہ میں کافی فرق پڑ جائے گا، بالوں کا رنگ ٹھیک ہوگا اور وہ مضبوط بھی ہوں گے، تلسی اور آملے کا سفوف جوئیں دور کرے گا، بازو کے بالوں کیلئے آپ چھٹانک بھر ثابت ہلدی لے کر پیس لیں، بادام یا چنبیلی کی کھل منگوائیں، ایک چمچ کھل میں ہلدی کا ایک چمچ ملاکر پانی میں سخت سا آٹے کی طرح گوندھ لیں، ذرا سا نمک اور چند قطرے تیل ملاکر اسے پیڑے کی طرح گول کرکے بازو اچھی طرح ملیں، صبح و شام دس دس منٹ، روزانہ نیا پیڑا بنائیں، کھل نہ ملے تو آٹا لے لیں، روزانہ ملنے سے رواں دور ہوتا ہے، یاد رکھئیے ہلدی بازار کی پسی نہ ہو بلکہ ثابت ہلدی خود پیسی جائے تو فائدہ ہوگا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں